Latest News...

Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 13

on Nov 21, 2010

Pollution of Mind (من کی آلودگی)
 انسانی زندگی میں عجیب عجیب طرح کی کمزوریاں آتی ہیں اور آدمی ان میں پھنسا رہتا ہے اور جب وہ اپنی اندرونی طہارت چاہتا بھی ہے اور پاکیزگی کا آرزو مند بھی ہوتا ہے۔ تو بھی اس سے کوئی نہ کوئی ایسی کوتاہی سرزد ہو جاتی ہے کہ وہ بجاۓ صفائی کے مزید زنگ آلود ہو جاتا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں اور میرا پیغام All Over the World کے لیے ہے کہ جب تک اندر کی صفائی نہیں ہو گی اس وقت تک باہر کی آلودگی دور نہیں ہو سکتی ہے۔ آپ روز شکایت کرتے ہیں اور آپ آۓ روز Letter to the Editor لکھتے ہیں کہ جی دیکھیں ہمارے گھر کے آگے گندگی پڑی ہوئی ہے یا ہمارے محلے میں گندگی ہے اور دل سے یہ آپ کی آرزو نہیں ہوتی کہ صفائی ہو۔ آپ نے اپنے اندر ابھی تک یہ طے ہی نہیں کیا کہ آپ نے اب صفائی کرنی ہے۔ یہ بات اس وقت طے ہو گی جب آپ کو پاکیزگی اور صفائی سے محبت ہو گی اور آپ نقلی خوشبوؤں کے سہارے زندگی بسر کرنے کی بجاۓ اندر کی آلودگی ختم کر دینے کا نہ سوچیں۔ آپ نے بہت سنا ہو گا کہ پاکیزہ لوگوں کے بدن کی خوشبو ایسی مفرح اور مسحور کن ہوتی ہے کہ ان کے قریب بیٹھنے سے بہت ساری آلودگیاں دور ہو جاتی ہیں چاہے انہوں نے کوئی خوشبو عطر نہ لگایا ہو۔ آپ بابوں کا طریقہ کار اختیار کریں یا نہ کریں یہ آپ کی اپنی مرضی ہے لیکن انہوں نے روح کی صفائی کے لیے جو ترکیبیں بنائی ہوئی ہیں ان کو آپ اپنا سکتے ہیں اور ان کو اپناۓ جانے کے بعد لوگوں کو بڑی آسانیاں عطا کی جا سکتی ہیں.
when your interior is clean you will feel every thing beautiful and awesome in existing outside world. and one is not clean from interior outside whole world will be bad, so all is in yourself ! keep your mind clean and feel good for ever.



Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 12

Respect  (عزت)
کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ہم ان لوگوں کو ان کی عزتِ نفس لوٹانا ہی نہیں چاہتے۔ آرٹسٹ، موچی، نائی ہر ایک انسان کی عزت ہوتی ہے اور دوسری اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ پاکستانی ہے اور مجھے اس کو اتنی عزت تو دینی چاہیۓ جتنی میں باہر سے آۓ ہوۓ گورے کو دیتا ہوں۔ ہمارے مزاج اتنے کیوں بگڑے؟ ہمارے معاشرے میں عزت نہ دینے کا رحجان کیسے آیا، ہمارے سکول اور درس گاہیں اخلاقیات کی تعلیم کیوں نہیں دیتی ہیں۔ یہ بات میں سمجھ نہیں سکا ہوں۔ میں ایک چھوٹے اور عاجز لکھاری کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ میرے ملک کے چودہ کروڑ آدمی روٹی کپڑے اور مکان کی تلاش میں اتنے پریشان نہیں جتنے وہ عزت کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں۔ وہ سارے کے سارے کسی ایسے کندھے کی تلاش میں ہیں جہاں وہ سر رکھ کر رو سکیں اور اپنا دکھ بیان کر سکیں لیکن انہیں اس بھرے پرے اور طاقتور ملک میں کندھا نہیں ملتا اور بدقسمتی سے ہم انہیں وہ مقام نہیں دے سکتے ہیں جو ہم بیرونِ ملک جاتے ہی وہاں کے ڈرائیوروں اور قلیوں کو سر سر کہہ کر دیتے ہیں۔
 great scholar, baba gee, ptv zaavia, zaavia, zavia videos, lectures

Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 11

on Nov 20, 2010

Depression (ڈپریشن)
ہمارے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ڈپریشن کے مرض سے پریشان ہیں۔ کروڑوں روپے کی ادویات سے ڈپریشن ختم کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں اور یہ مرض ایسا ہے کہ خوفناک شکل اختیار کرتا جا رہا ہے اور اچھوت کی بیماری لگتا ہے۔ ہمارے بابے جن کا میں ذکر کرتا ہوں وہ بھی اس سٹریس یا ڈپریشن کے مرض کا علاج ڈھونڈنے میں لگے ہوئے ہیں تا کہ لوگوں کو اس موذی مرض سے نجات دلائی جائے۔ پرسوں ہی جب میں نے بابا جی کے سامنے اپنی یہ مشکل پیش کی تو انہوں نے کہا کہ کیا آپ ڈپریشن کے مریض کو اس بات پر مائل کر سکتے ہیں کہ وہ دن میں ایک آدھ دفعہ “ بونگیاں “ مار لیا کرے۔ یعنی ایسی باتیں کریں جن کا مطلب اور معانی کچھ نہ ہو۔ جب ہم بچپن میں گاؤں میں رہتے تھے اور جوہڑ کے کنارے جاتے تھے اور اس وقت میں چوتھی جماعت میں پڑھتا تھا اس وقت بھی پاپ میوزک آج کل کے پاپ میوزک سے بہت تیز تھا اور ہم پاپ میوزک یا گانے کے انداز میں یہ تیز تیز گاتے تھے-


“ مور پاوے پیل سپ جاوے کُھڈ نوں بگلا بھگت چک لیاوے ڈڈ‌ نوں تے ڈڈاں دیاں لکھیاں نوں کون موڑ دا “

(مور ناچتا ہے جبکہ سانپ اپنے سوراخ یا گڑھے میں جاتا ہے۔ بگلا مینڈک کو خوراک کے لیے اچک کر لے آتا ہے اور اس طرح سب اپنی اپنی فطرت پر قائم ہیں اور مینڈک کی قسمت کے لکھے کو کون ٹال سکتا ہے)۔ ہم کو زمانے نے اس قدر سنجیدہ اور سخت کر دیا ہے کہ ہم بونگی مارنے سے بھی قاصر ہیں۔ ہمیں اس قدر تشنج میں مبتلا کر دیا ہے کہ ہم بونگی بھی نہیں مار سکتے باقی امور تو دور کی بات ہیں۔ آپ خود اندازہ لگا کر دیکھیں آپ کو چوبیس گھنٹوں میں کوئی وقت ایسا نہیں ملے گا جب آپ نے بونگی مارنے کی کوشش کی ہو۔ لطیفہ اور بات ہے۔ وہ باقاعدہ سوچ سمجھ کر موقع کی مناسبت سے سنایا جاتا ہے جبکہ بونگی کسی وقت بھی ماری جا سکتی ہے۔ روحانی ادویات اس وقت بننی شروع ہوتی ہیں جب آپ کے اندر معصومیت کا ایک ہلکا سا نقطہ موجود ہوتا ہے۔ یہ عام سی چیز ہے چاہے سوچ کر یا زور لگا کر ہی لائی جائے خوبصورت ہے۔ علامہ اقبال فرماتے ہیں :

بہتر ہے دل کے پاس رہے پاسبانِ عقل لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

عقل کو رسیوں سے جکڑنا نہیں اچھا جب تک عقل کو تھوڑا آزاد کرنا نہیں سیکھیں گے۔ ہماری کیفیت رہی ہے جیسی گزشتہ 53 برسوں میں رہی ہے (یہ پروگرام سن 2000 میں نشر ہوا تھا)، صوفیائے کرام اور بزرگ کہتے ہیں کہ جب انسان آخرت میں پہنچے گا اور اس وقت ایک لمبی قطار لگی ہو گی۔ اللہ تعالٰی وہاں موجود ہوں گے وہ آدمی سے کہے گا کہ “اے بندے میں نے تجھے معصومیت دے کر دنیا میں بھیجا تھا وہ واپس دے دے اور جنت میں داخل ہو جا۔“

جس طرح گیٹ پاس ہوتے ہیں اللہ یہ بات ہر شخص سے پوچھے گا لیکن ہم کہیں گے کہ یا اللہ ہم نے تو ایم-اے، ایل ایل بی، پی ایچ ڈی بڑی مشکل سے کیا ہے لیکن ہمارے پاس وہ معصومیت نہیں ہے لیکن خواتین و حضرات! روحانی دوا میں معصومیت وہ اجزائے ترکیبی یا نسخہ ہے جس کا گھوٹا لگے کا تو روحانی دوا تیار ہو گی۔

Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 10

Men's debt (انسانوں کا قرض)
عید کے روز بھی میں ‌یہیں کہیں ایک غیر معروف کونے میں ‌بیٹھا ہوا تھا کہ ایک بابا آگیا، وہ پرانی وضع کا نیم فقیر یا نیم صوفی قسم کا تھا۔ وہ میرے پاس مخصوص قسم کے شعری جملے جو ہم بچپن میں سنا کرتے تھے (سنانے لگا)

میرے پاس ایک پانچ روپے کا نوٹ تھا وہ میں‌نے اس کو دیا کیونکہ میرے بچے مجھے کہا کرتے ہیں کہ ابو اب آپ کسی فقیر کو پانچ روپے سے کم نہ دیجیئے گا کیونکہ وہ ناراض ہوتے ہیں۔ اس شخص نے خوش ہو کے وہ نوٹ لے لیا اور کہنے لگا کہ تو بڑا پریشان سا ہے اور یہاں‌ اکیلا بیٹھا ہوا ہے کیا بات ہے؟
Great Scholar  Ashfaq Ahmed Zaavia 10
میں‌نے کہا کہ مجھ پر بڑا قرض ہے اور میں کوشش کرتا ہوں کہ اس سے کسی طرح باہر نکل جاؤں۔ یہی میری پریشانی کا باعث ہے۔ اس نے ہلکا سا قہقہ لگایا اور کہا “شکر کر اللہ کا اور خوش ہو کہ تیرے اوپر کاغذوں، روپوں اور ڈالروں کا قرض ہے، اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہو اور ہر وقت جھک کر رہا کر کہ تیرے اوپر انسانوں کا قرض نہیں ہے، تم نے کسی کو انسان نہیں لوٹانے۔“

میں نے کہا بابا میں تیری بات نہیں سمجھا۔ کہنے لگا کہ شکر کر تو نے کوئی قتل نہیں کیۓ، کسی انسان کی جان نہیں‌لی۔ اگر خدانخواستہ تیرے اوپر جانوں‌ کا بوجھ ہوتا تو تُو اسے کیسے لوٹاتا اور تیرے ملک والے بھی اللہ کا شکر ادا کریں کہ ان کے اوپر جانوں‌کا بوجھ نہیں‌ ہے کیونکہ اللہ قرآن میں‌فرماتا ہے کہ اگر تم نے ایک شخص کو ناحق قتل کیا تو گویا تم نے پوری انسانیت کو قتل کردیا۔ میں نے اس سے کہا کہ الحمد للہ میرے اوپر ایسا کوئی بوجھ نہیں‌ہے۔ اس نے کہا کہ تم اپنے پڑوسیوں‌کو دیکھو 73 ہزار بے گناہ کشمیریوں کے قتل کا بوجھ (اب یہ تعداد 75 ہزار سے بھی زائد ہو چکی ہے) ان کی گردن پر ہے کہ وہ کیسے لوٹائیں گے۔ کتنی بھی کوشش کر لیں، جدھر بھی مرضی بھاگ لیں وہ 73 ہزار آدمی جن کے وہ مقروض ‌ہیں وہ کیسے آدمی لوٹائیں گے۔ تمھارا تو روپوں کا قرض ہے کسی نہ کسی صورت لوٹایا جا سکے گا۔ پھر ان کو دیکھو انہوں نے ایک لاکھ پندرہ ہزار سکھوں‌کو Blue Star کے Process میں‌قتل کیا۔ وہ ان کی ماؤں کو اور بہنوں کو ان کے بیٹے اور بھائی کیسے لوٹا سکیں‌گے؟ ان سے اگر وہ مانگنے والا(خدا تعالٰی) آگیا کہ میرے انسان واپس کرو تو وہ کہاں‌سے دیں‌گے۔ وہ کہنے لگا تمہیں پتہ ہے میں‌تو جانتا نہیں‌کہ “ایتھوں دور سمندر وچ کوئی پنڈ اے۔“ کہنے لگا وہاں پر دو جگہوں پر بم پھینک کر لاکھوں انسانوں کو ہلاک کر دیا۔ میں نے کہا کہ بابا ان شہروں ‌کو “ہیروشیما“ اور “ناگاساکی“ کہتے ہیں۔ اب وہ کس طرح‌لاکھوں بندے لوٹائیں گے۔ وہ بابا “ٹپوسی“ مار کر چلتا ہے۔ اس نے مجھ سے کہا “میں‌نے سنا ہے کہ جب امریکہ آباد ہوا تو وہاں ‌پر ایک قوم آباد تھی جسے Red Indian کہتے تھے۔ وہ قوم اب ساری کی ساری ختم ہو گئی ہے اور اب اگر کوئی کھاتے والا اپنا رجسٹر لے کر آگیا اور اس نے موجودہ قوم کو بڑی طاقتور اور سیانی اور ماہر قوم ہے اس سے کہا کہ مجھے وہ آدمی واپس کرو تم نے انہیں ناحق مارا ہے اور کیوں‌مارا ہے؟جواب دو اور بندے واپس کرو تو وہ کیا کریں‌گے؟ مجھے کہنے لگا کہ تم کونے میں‌لگ کے پریشان بیٹھے ہو حالانکہ تمہیں‌خوش ہونا چاہیئے اور تمہاری قوم کے لوگوں‌کو خوش ہونا چاہیئے کہ چلو تم قتل کر دئے گۓ لیکن قاتلوں‌میں سے نہیں‌ہو۔ اس نے کہا کہ میں تو خوشی سے ناچتا ہوں کہ الحمدللہ مسلمان امّہ پر یہ بوجھ نہیں‌ہے۔ مسلمان بے وقوف اور مقتول ہیں، قاتل نہیں ہیں۔ یہ پتھر لے کر مدٍِّمقابل کو مارتے ہیں اور پتھروں سے ان کے (اسرائیل) ٹینکوں کو نشانہ بناتے ہیں اور ان کے نیچے کچلے جاتے ہیں۔ جان سے جاتے ہیں لیکن ان ظالموں میں سے نہیں ‌ہیں جو انسانوں‌کا ناحق خون کرتے ہیں اور پوری کائنات اور معاشرے کو قتل کر دیتے ہیں۔ اس کی بات سن کر میں‌خوشی سے اٹھ کھڑا ہوا اور اس روز سے اب تک میں کافی خوش ہوں‌کہ الحمدللہ میری ذات کے اوپر اور میری قوم پر خون یا آدمی لوٹانے کا بوجھ نہیں ‌ہے اور انشاء اللہ وہ وقت بھی قریب ہے کہ ہم ڈھیر سارا قرضہ لوٹا سکیں‌گے اور شکر ہے کہ ہمیں‌ زندہ جیتے جاگتے انسان نہیں‌واپس کرنے ہیں۔ انسانوں‌کو لوٹانے کے قرض دار ایسے بھی ہیں‌جو لمبی اڑانیں‌بھر بھر کر سکاٹ لینڈ پر جو نہ پیسے والا ہے اور نہ ان کا کوئی قصور تھا ان پر بمباری کرتے رہے۔ ان سے تو ہمارا قرض‌اچھا ہے۔
اشفاق احمد


Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 9

on Nov 19, 2010

Great Scholar  Ashfaq Ahmed Zaavia 9

محبت کا دروازہ ان لوگوں پر کھلتا ہے جو اپنی انا اور اپنے نفس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ اپنی انا کو کسی کے سامنے پامال کردینا مجازی عشق ہے۔ اپنی انا کو  بہت سوں کے آگے پامال کردینا عشق حقیقی ہے۔

ashfaq ahmed, baba gee, great scholar, ptv zaavia, zaavia, zavia videos

Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 8

Great Scholar  Ashfaq Ahmed Zaavia 8

ایک کشتی ہے جس کو ہم دنیا کہہ سکتے ہیں اور اس کشتی کا ایک نگہبان اور کپتان بھی ہے جس کی آواز ہم تک پہنچتی رہتی ہے جوہمیں ہدایات دیتارہتا ہے اور احکام صادر کرتا رہتا ہے‘ ہمیں ملتا نہیں ہے اور ںہ ہی ملنےکی امید ہوتی ہے۔ اور جو اسکے احکام ماننے والے ہوتے ہیں انہیں کسی بابےیا کسی instructions دینے والے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔

ashfaq ahmed, baba gee, ptv zaavia, zaavia, zavia videos

Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 7

on Nov 9, 2010

Great Scholar  Ashfaq Ahmed Zaavia 7

میرے”بابا“نے مومن کی مجھے یہ تعریف بتائی کہ مومن وہ ہے جو ماضی کی یاد میں مبتلا  نہ ہو اور مستقبل سے خوفزدہ نہ ہو- ( کہ یا اللہ پتہ نہیں آگے چل کے کیا ہونا ہے ) وہ حال میں زندہ ہو-

 ashfaq ahmed, baba gee, great scholar, ptv zaavia, zaavia, zavia videos

Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 6

Great Scholar  Ashfaq Ahmed Zaavia 6

ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم اللہ کو ایک تو مانتے ہیں، مگر اللہ کی ایک نہیں مانتے-

ashfaq ahmed, baba gee, great scholar, ptv zaavia, zaavia, zavia videos

Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 5

Great Scholar  Ashfaq Ahmed Zaavia 5

صاحبِ علم وہ ہوتا ہے جو خطرے کے مقام پر اپنی جماعت میں سب سے آگے ہو اور جب انعام تقسیم ہونے لگے تو جماعت میں سب سے پیچھے



Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 4

on Nov 4, 2010

Great Scholar  Ashfaq Ahmed Zaavia 4
 عظیم سکالراشفاق احمد

ایک بات زندگی بھر یاد رکھنا اور وہ یہ کہ کسی کو دھوکا دینا اپنے آپ کودھوکا دینے کے مترادف ہے۔ دھوکے میں بڑی جان ہوتی ہے وہ مرتا نہیں ہے۔گھوم پھر کر ایک روز واپس آپ کے پاس ہی پہنچ جاتا ہے کیونکہ اس کو اپنےٹھکانے سے بڑی محبت ہے اور وہ اپنی جائے پیدائش کو چھوڑ کر کہیں رہ نہیں سکتا۔

 
Baba gee, great scholar, ptv zaavia, zaavia, zavia videos, Ashfaq Ahmed

Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 3

Great Scholar  Ashfaq Ahmed Zaavia 3
پاکستان کےعظیم سکالر اشفاق احمد

بابےکہتے ہیں کہ خدمت ایک ایسی چیز ہے جو انا کی دیواریں گرادیتی ہے اور انسان کو اس کے باطن سے ہم کلام کردیتی ہے_ ہماری دعا ہونی چاہئیے کہ اے اللہ میں نہ تو دنیاوی لذتیں حاصل کرنے کا آرزومند ہوں اور نہ ہی روحانی
سربلندیوں کو پانے کا خواہشمند ہوں_ مجھے ان دونوں کے بجائے سپردگی اور عبدیت کی دولت چاہئیے_

Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 2

on Nov 3, 2010

Great Scholar  Ashfaq Ahmed Zaavia 2
 پاکستان کےعظیم سکالر اشفاق احمد

دعاوں کے دائرے سے کبھی نہ نکلا کرو۔ اگر اپنے لیے دعا نہیں کر رہے اور آپ پر خدا کی بڑی مہربانیاں ہیں، تو خدا کے لیے دوسروں کے یے دعا کرتے رہا کریں۔

Great Scholar Ashfaq Ahmed Zaavia 1

Great Scholar  Ashfaq Ahmed Zaavia 1
پاکستان کےعظیم سکالر اشفاق احمد 

جس انسان نے خود کو پہچان لیا کہ میں کون ہوں؟ وہ کامیاب ہو گیا اور وہ لوگ
خوش قسمت ہیں جو باوجود اس کے کہ علم زیادہ نہیں رکھتے، اُن کی تعلیم بھی
کچھ زیادہ نہیں، لیکن علم اُن پر وارد ہوتا رہتا ہے، جو ایک خاموش آدمی کو
اپنی ذات کے ساتھ دیر تک بیٹھنے میں عطا ہوتا ہے-


ptv zaavia, zaavia, zavia videos, ashfaq ahmed, great scholar

Great Scholar Of Pakistan Ashfaq Ahmed

on Oct 31, 2010

Ashfaq Ahmed (اشفاق احمد)was a great writer, Intellectual and the spiritualist of the Pakistan.Here in this blog, I tried to collect his great TV Program Zaavia videos. These videos are for the young generation of Pakistan.
If you like these please give a comment and share these with your friends.

پاکستان حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی ہے۔ اس کی عزت ہم سب پر واجب ہے۔ اگر پاکستان کو نقصان پہنچایا تو بڑے عذاب میں پکڑے جائیں گے۔ آج نہ نماز کام آئے گی، نہ روزہ، نہ کوئی نیکی، اگر اس پاکستان سے خیانت کی۔ اللہ سب خطائیں معاف کر دے گا جس نے پاکستان پر اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔